فرمودات قائد

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
Tahir-ul-qadri-pics.jpg

اصلاح معاشرہ

  • ہدایت کا آغاز شعورِ مقصدیت سے ہوتا ہے۔
  • شعور کی بیداری حق اور باطل کی پہچان سے عبارت ہے۔
  • معاشرے کے تباہ شدہ نظام کی بحالی کے لیے جدوجہد کرنا عظیم ترین جہاد ہے۔
  • نصب العین کے تعین کے بغیر ہدایت اور رہنمائی کا کوئی مفہوم باقی نہیں رہتا۔
  • حقیقی زندگی دراصل نصب العین کے شعور اور اس کے حصول کی جدوجہد سے عبارت ہے۔
  • اصل نصب العین اور مقصد وہ ہوتا ہے جو کسی بھی حالت میں نظر انداز نہ ہونے پائے۔
  • اگر کامیابی کی امید باقی نہ رہے تو شکست خوردگی اور مایوسی کا آغاز ہو جاتا ہے۔
  • افراد کا اپنے اندر انفرادی ذمہ داری کا احساس اجاگر کر لینا کامیابی و کامرانی کی خشت اول ہے۔
  • شخصیت کے توازن کا تقاضا یہی ہے کہ شعور اور لا شعور کے تقاضوں کا تصادم ختم ہو۔
  • ایک دوسرے کے لئے ہمدردی اور خیرخواہی کے جذبے سے عاری معاشرہ اسلامی نہیں کہلا سکتا۔
  • نمونہ کمال اس طرز عمل کو قرار دیا جا سکتا ہے جو قابل تقلید ہو۔
  • اجتماعی بودوباش کے تمام مظاہر میں فضول خرچی قومی زوال کا باعث ہے۔
  • مسلمانوں کی اکثریت کو گمراہ اور بےعقل تصور کرنا، خود بےعقلی اور گمراہی ہے۔
  • انسانی شخصیت کا حسن و جمال رحمت اور عدالت دونوں کے حسین امتزاج کا باعث ہے۔

مذہب

  • اسلام محض توجیہ کا نہیں، تخلیق کا نام ہے۔
  • توحید ایمان کا جسم اور رسالت اس کا حسن ہے۔
  • تزکیہ نفس اخلاص فی العمل کا نام ہے۔
  • حالت ِاعتدال سے انحراف کا نام بدعقیدگی ہے۔
  • اسلام محکومی و ذلت کی زندگی کو گوارہ نہیں کرتا۔
  • حرص و ہوا کفر و شرک کی علامتوں میں سے ہیں۔
  • فرض عبادت کے بعد بہترین وظیفہ درود و سلام ہے۔
  • نعت پڑھنا اور سننا حسن ایمان ہے۔
  • صلوٰۃ و سلام کا انکار نص قرآنی کا انکارہے، اور بالاجماع کفر ہے۔
  • علم نبوت کی شان ہی یہ ہے کہ وہ علم و فکر کا جامع ہوتا ہے۔
  • عمل انفاق نہ صرف تزکیہ مال بلکہ تزکیہ نفس کا بھی باعث ہے۔
  • شریعت، طریقت اور معرفت ایک ہی حقیقت کے تین نام ہیں۔
  • اسلام کسی سطح پر بھی حق و باطل کے درمیان سمجھوتے کا روادار نہیں۔
  • انسان کی انفرادی زندگی کا نصب العین اور مقصد رضائے الہٰی کا حصول ہے۔
  • سواداعظم کسی خاص فرقے کی نہیں، بلکہ امت مسلمہ کی نمائندگی کا نام ہے۔
  • مذہبی فضائل کا حصول لوگوں کو معاشی تعطل سے نجات دلائے بغیر ممکن نہیں۔
  • ایمان ایک ایسی باطنی اور اعتقادی کیفیت کا نام ہے، جہاں پہنچ کر ہر قسم کا تردد اور شک رفع ہو جاتا ہے۔
  • ایمان کے تن مردہ میں جان صرف اور صرف محبت الہٰی اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہی پیدا کی جا سکتی ہے۔
  • انسانیت جس زمانے میں بھی ہوگی، معیارِ کمال حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ہوں گے۔
  • صلحائے امت کی راہ اور تعلیمات کو تعلیماتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جدا سمجھنا، کھلی جہالت اور گمراہ ہے۔
  • تصورِ رسالت کے بغیر انسان اپنی زندگی کو صحیح سمت پر نہیں ڈال سکتا۔
  • قرآن نے انسانی بہبود کا وہ ضابطہ مہیا کیا ہےکہ اشتراکیت سمیت دنیا کا کوئی نظام معیشت اس کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔
  • اسلام انسانی معاشرے کے اندر مختلف قبیلوں کے وجود کو وحدتِ نسلِ انسانی کے تصور کے منافی قرار نہیں دیتا۔
  • قرآن و حدیث اور احکامِ شریعہ کے باب میں آزاد رائے دہی حرام ہے۔
  • مسائل و مصائب میں جلتی نسل آدم کو محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دامن رحمت میں ہی پناہ مل سکتی ہے۔
  • اسلام کے اجتماعی مقاصد کا حصول زندگی کے تمام تقاضوں کی صحیح تکمیل کے بغیر ناممکن ہے۔
  • اگر دنیا کو امن و عافیت کی تلاش ہے تو اسے دہلیز مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھکنا ہوگا۔
  • بارگاہِ رسالت میں صدقہ و خیرات کی کثرت اور اظہار مسرت کے جلوس محبت اور خلوص کے بغیر قبولیت نہیں پاتے۔
  • عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جذبہ ہی ہماری حیات کی بقا کا ضامن ہے۔
  • حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہر قول و فعل اسلام اور اس کی مخالفت کفر ہے۔
  • قرآن مجید نے اس دنیا میں اہل حق کی کامیابی کو اُخروی کامیابی کی دلیل قرار دیا ہے۔
  • اللہ اور رسول (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان عبدیت کا فرق مٹانے والا کافر ہے۔
  • حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اداؤں سے محبت کرنا تقویٰ کا اعلیٰ ترین معیار ہے۔
  • اسلام تمام محدود تصورات کو رد کر کے صرف فکری و نظریاتی وحدت کے تصور پر یقین رکھتا ہے۔
  • کائنات کو وجود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توسط سے ملا، دنیا و مافیہا اور آخرت کی جملہ نعمتیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درِاقدس کی خیرات ہیں۔
  • نعمتوں کے حصول پر اللہ کے حضور شکر ادا کرنا واجب، جبکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد پر شکر ادا کرنا بدرجہ اولیٰ واجب ہے۔

اتحاد امت

  • مسلمان ہونے کی نسبت آسمانی پر امت مسلمہ کو اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔
  • مشترک عقائد مسالک کے مابین یکجہتی، بھائی چارے اور امت واحدہ کی بنیاد ہیں۔
  • مسلمانو! بے شک اپنے اپنے عقیدے پر چلو، مگر یاد رکھو تم پہلے مسلمان ہو اور بعد میں سنی، شیعہ اور اہل حدیث ہو۔
  • فساد اور خون ریزی کی آگ کو باہمی محبت کے ذریعے بروقت ختم نہ کیا گیا تو نئی نسل دین سے باغی ہوجائے گی۔
  • فرقہ وارانہ سرگرمیوں کے ذریعے امت ِمسلمہ کے شیرازۂ اتحاد کو پارہ پارہ کرنا بلاشک و شبہ فساد فی الارض ہے۔
  • مسلمانوں کا مختلف مسالک اور مکاتبِ فکر سے وابستہ ہونا اور مسلکی تشخصات برقرار رکھنا ہرگز فرقہ واریت نہیں کہلا سکتا۔
  • مسلمانو! بےشک اپنے مسلکی تشخصات کو قائم رکھو، مگر باہمی تعصبات کی دیوار کو گرادو، ورنہ تمہارا اسلامی تشخص مٹ جائے گا۔
  • مسلمانو! ایک دوسرے سے مل بیٹھنا سیکھو، اسی سے بہت ساری غلط فہمیاں دور ہوں گی، انتہاپسندانہ رجحانات کم اور ختم ہوں گے۔
  • اسلام دشمن سامراج مسلکی اختلافات کو ہوا دےکر منتشر، کمزور اور محکوم رکھنا چاہتا ہے تاکہ وہ تمہاری تقدیر سے کھیلتا رہے۔

امن

  • دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے غیرمبہم قانون سازی ناگزیر عمل ہے۔
  • جہاد کے نام پر دہشت گردی کا بازار گرم کرنے والے گروہ مسلمان تو کجا انسان کہلانے کے بھی مستحق نہیں۔
  • دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ہماری اپنی جنگ قرار دیئے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔
  • غربت، معاشی ناہمواری، بے روزگاری اور ظلم و استحصال کا خاتمہ کئے بغیر انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔
  • دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں یتیم ہوجانے والے بچوں کی کفالت اور ان کی تعلیم و تربیت ریاست کی ذمہ داری ہے۔
  • دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نفرتوں اور انتہاپسندی کو تقویت دینے والے لٹریچر پر پابندی ضروری ہے۔
  • دہشت گردی کے خاتمے کیلئے خاطرخواہ بجٹ مخصوص کئے بغیر قوم کو امن کی نعمت سے آسودہ حال نہیں کیا جا سکتا۔
  • اس ملک کو دہشت گردی سے نجات کیسے مل سکتی ہے جہاں انتہاپسند کالعدم جماعتوں پر نام بدل کر کام کرنے پرکوئی روک ٹوک نہ ہو؟
  • دہشت گردی کا بےباکانہ سدباب تبھی ممکن ہے جب متعلقہ خصوصی عدالتیں، ادارے اور ایجنسیاں براہ راست فوج کے ماتحت ہوں۔
  • نوجوانوں کو دہشت گردوں کا آلہ کار بننے سے بچانے کیلئے اسلام کی تعلیمات امن کو فروغ دینے کیلئے بڑے پیمانے پر ’پیس ایجوکیشن سنٹرز‘ کا قیام ضروری ہے۔
  • دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے دینی مدارس، جماعتوں، تنظیموں اور شخصیات کو ملنے والی بیرونی فنڈنگ کو بند کرنا ضروری ہے۔
  • دینی مدارس پر دہشت گردی کی نرسریاں ہونے کے تاثر کو زائل کرنے کیلئے نظام اور نصاب میں اصلاحات اور یکسانی ضروری ہے۔
  • فرقہ واریت اور انتہاپسندی کو فروغ دینے والوں کو کڑی سزائیں دیئے بغیر دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا ممکن نہیں۔
  • دہشتگردوں کے نام، شناخت، مذہبی و علاقائی پس منظر کو بےنقاب کرنے سے ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیاب ہوسکتی ہے۔

سیاست

  • حاکم اور محکوم خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قانون کے یکساں تابع ہوتے ہیں۔
  • محکوم طبقہ صرف اسی وقت تک حکمران کے احکام کی تعمیل کا پابند ہے جب تک وہ خدا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تابع رہیں۔
  • مفادپرست حکمرانوں سے اتحادِ امت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
  • حق اسے کہتے ہیں جو خود بخود نہ ملنے کی صورت میں چھین کر بھی لیا جا سکے۔
  • فرض اور حق دونوں مترادف حقیقتیں ہیں، ایک کا فرض دوسرے کا حق ہوتا ہے۔
  • مطالبے کی صورت اس وقت پیش آتی ہے جب کسی کا حق از خود ادا نہ ہو رہا ہو۔
  • جب فرض ادا کیے بغیر حق کا مطالبہ ہونے لگے تو معاشرہ روبہ زوال ہو جاتا ہے۔
  • کسی بھی غریب و خستہ حال شخص کی عزت غربت کی وجہ سے پامال نہیں ہونی چاہیے۔
  • آج پاکستانی قوم کی حالت وہی ہے جو بنی اسرائیل کی تھی، فرعون بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کرتا تھا اور قوم اس کے خلاف نہیں اٹھتی تھی۔
  • حکام بالا کی اصلاح سے ماتحت عملہ کافی حد تک اصلاح پذیر ہو جاتا ہے۔

انقلاب

  • انقلاب سماجی اور معاشرتی سطح پر مکمل تبدیلی کا نام ہے۔
  • سماجی، معاشرتی اور اخلاقی انقلاب ’سیاسی انقلاب‘ کا نتیجہ ہوتے ہیں، اس لیے سیاسی انقلاب ان سب پر مقدم ہے۔
  • حق کسی شخصیت کے اندر کلی اور ہمہ گیر انقلاب کا نام ہے، جزوی تبدیلی کا نہیں۔
  • مسلمانو! اتحاد تمہاری قوت، انقلاب تمہارا سفر اور فتح تمہاری منزل ہے۔

خواتین

  • پردہ عورت کی تخلیقی صلاحیتوں کی نشوونما پر قدغن نہیں لگاتا۔
  • نئی نسل کو دین اسلام کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے خواتین کو ہر قدم پر عملی قربانیوں کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
  • امہات المومنین رضی اللہ عنھن کی سیرت روشن خیال خواتین کیلئے مینارۂ نور کی حیثیت رکھتی ہے۔
  • اسلام کی بیٹیاں اگر امہات المومنین کے کردار کو اپنالیں تو دنیا کی کوئی طاقت اسلامی انقلاب کو نہیں روک سکتی۔
  • یہ تصور غلط ہے کہ اعلائے کلمہ حق کے لیے صرف مرد ہی کارگر ہو سکتے ہیں۔

سائنس

  • وقت اپنے وجود پر خود دلیل ہے۔
  • علم بغیر نظم کے علم نہیں ادراک رہتا ہے۔
  • سائنسی تحقیق کا زاویہ اور دائرہ کار عقائد کے فکر و زاویہ سے قطعاً مختلف ہے۔[1]

متفرق

  • حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال خدا سے ملاقات کے لئے تھا اور میلاد امت کے لئے تھا۔
  • باطن کی علامات روحانی تربیت سے سامنے آتی ہیں۔
  • ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوتا جب تک اس کا یقین نہ ہوجائے اور یقین اس وقت تک نہیں بنتا جب تک اس کی علامات ظاہر نہ ہوں۔
  • جب ایمان یقین کامل بن جائے اور یقینی کیفیت حاصل ہوجائے تو پھر اعمال صالحہ کریں۔
  • حسد بھی ایک بلا ہے جو سارے اعمال کو آگ کی طرح جلا کر راکھ کر دیتی ہے یہ باطنی گناہ ہے۔ اس سے بچا جائے۔
  • جو عمل، محبت کی نیت سے کیا جائے اس میں کبھی غفلت نہیں آتی۔
  • جو انسان غیر کا خیال اور لالچ دل سے نکال دے تو اللہ کی محبت اس کا باطن بن جاتی ہے۔ وہ ہمیشہ خسارے سے بچ جاتا ہے اور آئندہ بھی خسارے سے بچا رہتا ہے۔
  • جو لوگ اعمال کو حسن و خوبی کے ساتھ اپنالیں وہ ہمیشہ حق کی وصیت کرتے رہیں گے۔
  • اگر آپ اپنی زندگی کو اعمال صالحہ کی ظاہری اور باطنی خوبیوں سے پختہ کر لیں تو آپ کی ذاتی زندگیاں سنور جائیں گی۔
  • جب کسی ملک یا دنیا کے حکام، سلاطین، ریاستوں اور مملکتوں کے وجود میں آنے کی خوشیاں دھوم دھام سے منائی جا سکتی ہیں تو محبوب خدا مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کو سب جشنوں سے بڑھ کر کیوں نہیں منایا جا سکتا؟
  • ساری مخلوق کا خلاصہ انسان ہے۔ انسان کا خلاصہ نبوت اور نبوت کا خلاصہ رسالت ہے۔
  • تین سو چودہ رسول ایک ذات محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گُم ہیں۔ لہذا جس نے ذکرِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کرلیا اس نے ذکر رسل، ذکر انبیاء، ذکر خلائق، ذکر ملائک اور ذکر کُل کر لیا۔
  • حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر کی دو جہتیں ہیں ایک یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر خود اللہ کا ذکر ہے اور دوسری یہ کہ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر اللہ کے ذکر کا ذکر ہے۔
  • اللہ کا ذکر ایک ہی ہے اور وہ ذکرمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
  • میلاد کو خود خدا تعالیٰ نے منایا اسی لئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کا ذاکر خود خدا ہے۔
  • انسان کے ایمان کی ابتداء ہی ان دیکھی حقیقتوں کو ماننا ہے
  • جب کوئی کسی شی کے اوپر متمکن ہوتا ہے تو شے اس کے تصرف میں دی جاتی ہے۔ پہلے وہ ہدایت لیتا تھا اب جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور بانٹتا ہے۔
  • جو لوگ صوفیاء کرام کا انکار کرتے ہیں وہ اپنی کم علمی کی بناء پر ایسا کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
  • تصوف میں غوث سب سے اونچا درجہ ہے اسی طرح علم الحدیث میں امیرالمومنین سب سے اونچا درجہ ہے۔
  • احکام شریعت کی پابندی عین تصوف ہے۔
  • شریعت پر عمل کے بغیر کوئی صوفی اور ولی نہیں بن سکتا۔
  • بخیل شخص کبھی بھی خدا کا ولی نہیں ہو سکتا۔
  • جہاں درود پڑھا جائے وہاں نور پیدا ہوتا ہے، پس جہاں نور پیدا ہوتا ہے‘ وہاں اندھیرا ختم ہو جاتا ہے۔
  • درود وسلام پڑھنے والے اہلِ نور ہوتے ہیں اور درود نہ پڑھنے والے اہل ظلمت ہوتے ہیں۔
  • حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر انفرادی اور اجتماعی طور پر درود و سلام پڑھنا اﷲ تعالیٰ اور فرشتوں کی سنت ہے۔
  • زمانے کے بدلنے کے ساتھ ساتھ نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔ سورج کبھی مشرق کی طرف جاتا نظر آتا ہے کبھی مغرب کی طرف‘ یہ انسانی زندگی کے بالکل مطابق ہے۔
  • ہمارا اسلوب وہ ہے جو آقاعلیہ الصلوۃ والسلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عطا فرمایا ہے۔
  • آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام، آخر الانبیاء ہونے کے باوجود ذکر میں اول ہیں۔
  • بدقسمت ہیں وہ لوگ جو امت میں ہو کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و معرفت سے محروم ہیں۔
  • حسد سے محسود کا کچھ نہیں بگڑتا بلکہ حاسد کا ہی بگڑتا ہے۔
  • آپ کو جو گوشہ درود، حلقات ذکر اور تربیت کی ان مجالس، شب بیداری اور روحانی اجتماع میں بلایا جاتا ہے اس کا مقصد آپ کو ربانی بنانا ہے تاکہ حسن طریق اور نسبت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نصیب ہو۔
  • یاد رکھیں اگر میاں بیوی کو ایک دوسرے پر اعتماد نہیں تو محبت کا رشتہ استوار نہیں ہوگا۔
  • خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کو اللہ نے نیک بیوی دی۔
  • ایک دوسرے کی نیکی کا اعتراف کرنا بھی نیکی ہے۔
  • باطن کی علامات روحانی تربیت سے سامنے آتی ہیں،
  • اللہ کی محبت اور خوف و خشیت میں دیوانگی کی حد تک رونا سارے نامہ اعمال کو پاک و صاف کردیتا ہے۔
  • غفلت کے پردے کو چاک کرنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ عشق و محبت الہٰی اور خوف و خشیت الہٰی ہے۔
  • ادنیٰ سے اعلیٰ ہونے کا سفر مجاہدہ ہے۔
  • تقویٰ کا ظاہر عبادت اور باطن ادب ہے۔
  • جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب نہیں کرتا وہ خدا کا بھی ادب نہیں کرتا۔
  • حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت و عشق ہی حاصل ایمان ہے۔
  • ہماری کامیابی، فتح و نصرت اللہ ہی سے وابستہ ہے کیوں دنیا کی ہر شے میں اللہ ہی کے جلوے پوشیدہ ہیں۔
  • جب کبھی قبولیت مل جائے گی تو لٹکا ہوا عمل اوپر اٹھالیا جائے گا لہذا اس خیال سے عمل کبھی نہیں چھوڑ دینا چاہئے کہ قبولیت نہیں ہوتی۔
  • بات خالی نسب سے نہیں بنتی بلکہ نسب کے ساتھ حسب ہونا بھی ضروری ہوتا ہے۔
  • دنیا کا ہر شخص اولاد کو جو سکھانا چاہے سکھا سکتا ہے۔
  • دین، دین والوں سے ادب، ادب والوں سے اور بندگی بندگی والوں سے سیکھی جاتی ہے۔
  • اللہ تعالیٰ جس بندے کے لئے خیر، لطف و کرم، عنایت و بخشش اور مغفرت کا ارادہ فرما دے تو پھر اس بندے کا بیڑا پار ہو جاتا ہے۔
  • کُن سے پہلے صرف اللہ تھا اور جب کُن ہوگیا تو کُن کے بعد جو بھی کچھ ہے وہ مخلوق ہے۔
  • اللہ کا ذکر ایک ہی ہے اور وہ ذکر مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
  • حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انسان ہیں مگر سب انسانوں جیسے نہیں۔
  • جب عقیدہ علماء کے ہاتھ سے نکل کر واعظین کے ہاتھ میں آجائے تو پھر اس میں ڈھکوسلے اور مبالغے شامل ہوجاتے ہیں۔
  • اصل عقیدہ متقدمین، متاخرین، اکابر اور ائمہ کا ہے اور قرآن و حدیث پر مبنی ہے۔
  • انبیاء کرام، صالحین کے مبارک اماکن کو جائے نماز بنانا سنت ہے۔
  • اولیاء اللہ خالی اللہ کے محب نہیں بلکہ محبوب بھی ہوتے ہیں۔ بندہ اللہ کا محبوب پہلے اور محب بعد میں بنتا ہے۔ جسے اللہ تعالیٰ اپنی محبت کے لئے چن لیتا ہے وہ محبوب ہوجاتا ہے۔
  • ایک قاعدہ اور کلیہ ہے کہ جس جگہ اور مٹی سے ولادت ہوتی ہے وہیں مدفن بنتا ہے۔ اور اگر کسی جگہ کسی کی قبر بنے تو سمجھا جاتا ہے کہ اس کا بشری خمیر بھی اسی مٹی سی بنایا۔
  • اسلام محض فکر کا نہیں عزم و ارادے کا نام ہے ۔
  • ہر گناہ جرم نہیں، مگر ہر جرم گناہ ہے ۔
  • واسطہ رسالت کے بغیر ایمان باللہ مردود ہے ۔
  • عمل انفاق نہ صرف تزکیہ مال بلکہ تزکیہ نفس کا بھی باعث ہے ۔
  • اسلام محض علم کا نہیں عمل کا نام ہے ۔
  • نعت پڑھنا اور سننا حسن ایمان ہے ۔
  • وہ تلوار جو حق کے کردار سے عاری ہو ظلم ہے۔
  • مخفی عمل سب اعمال سے افضل ہے ۔
  • مقصد من میں اتر جائے تو بندہ مقصود خلائق بن جاتا ہے ۔
  • جمال خداوندی اور جمال مصطفوی ایک ہی حقیقت کے دو رخ ہیں۔
  • اسلام کی روح میں مشاورت اور جمہوریت کار فرما ہے۔
  • اجتماعی بود و باش کے تمام مظاہر میں فضول خرچی قومی زوال کا باعث ہے۔
  • گناہ سے نفرت کرو گنہگار سے نہیں۔
  • امت مسلمہ کی اکثریت کو گمراہ اور مشرک خیال کرنا خود منافقانہ سوچ ہے۔


حوالہ جات

  • ماہنامہ دخترانِ اسلام فروری 2009ء
  • Dr Qadri Quotes on Twitter