تاثرات : الشیخ علی جمعہ (مفتی اعظم، مصر)

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search

تمام تعریفیں اس اﷲ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردِ گار ہے اور درود و سلام ہو تمام رسولوں سے معزز ترین ہستی ہمارے سردار حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام آل و اصحاب پر۔ ۔ ۔ اما بعد! اس امت کے علماء کا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کے جمع کرنے میں شدتِ اہتمام کا سلیقہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث، وحی کی دو اقسام میں سے ایک پر مشتمل ہیں جیسا کہ مسند کی حدیث میں ہے۔ ’’خبردار مجھے قرآن اور اس کے ساتھ اس کی مثل (یعنی احادیث) عطا کی گئی ہیں‘‘۔ چنانچہ تنظیم و تدوین حدیث اور آئندہ نسلوں تک علم حدیث کو منتقل کرنے کے سلسلے میں اہل اسلام کی طرف سے روایت اور درایت پر مبنی مختلف تصانیف منظر عام پر آئیں اور اخذِ حدیث کا طریقِ کار متنوع ہوتا چلا گیا۔ بعض نے جمع احادیث میں صحت کی شرط عائد کی اور انہیں فقہ کے ابواب کے مطابق جمع کیا جیسے صحیح البخاری، اور ان میں سے بعض نے صحت کی شرط کے بغیر ایسا کیا جیسا کہ اصحابِ سنن اربعہ، جبکہ ان میں سے بعض نے اپنی مرویات کو صحابہ کرام کی مسانید کے مطابق مرتب کیا جیسا کہ امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند اور دوسرے طرق تصنیف کے دوران کیا ۔ حافظ ابوبکر بیہقی (م 458ھ) کی وفات کے ساتھ روایت کا دور ختم ہو گیا اور اس کے بعد احادیث نبوی کی دوسری انواعِ تالیف بھی منظر عام پر آئیں۔ اس دور میں کچھ علماء نے فقط احکام پر مبنی احادیث الگ کیں، کچھ نے آداب، زہد اور رقائق کے حوالے سے احادیث جمع کیں اور کچھ نے متواتر احادیث کو جمع کرنے کا اہتمام کیا۔

محترم المقام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب بھی ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے سابقین کے طریق پر چلتے ہوئے سید الاولین والآخرین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کی خدمت کے لیے کمر ہمت باندھی۔ انہوں نے نہ صرف احادیث کا ذخیرہ کھنگال کر اس میں سے ایک بہترین مجموعہ مرتب کیا بلکہ عقائد، عبادات، آداب، رقائق، مناقب، احادیات و ثنائیات الامام الاعظم اور ثلاثیات البخاری وغیرہ کی صورت میں احادیث کو مختلف ابواب کی شکل میں مرتب کیا۔ اس کے علاوہ ان تمام احادیث کا اردو زبان میں ترجمہ کیا تاکہ یہ زبان جاننے والے اس سے کماحقہ نفع اٹھا سکیں۔ اس کتاب میں انہوں نے اپنے شیوخ تک اپنی اسانید کا ذکر بھی کیا ہے جیسا کہ متاخرین میں سے بڑے بڑے مسندین (أئمہ) کی عادت ہے۔ بلاشبہ یہ قابل تحسین اور مقبول کام ہے۔ ہم اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کتاب کے مؤلف کے حق میں دعاگو ہیں کہ وہ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے اور اس کتاب کو پڑھنے اور اس میں غور و فکر کرنے والوں کو حقیقی نفع عطا فرمائے۔ بے شک وہ اس کام کا نگہبان اور قادر ہے اور تمام تعریفیں اﷲ رب العالمین کے ہی لیے ہیں۔