"تاثرات : الامام الاکبر ڈاکٹر محمد سید طنطاوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
(نیا صفحہ: == عزت مآب الامام الاکبر ڈاکٹر محمد سید طنطاوی (شیخ الأزہر) == تمام تعریفیں اس اﷲ کے لیے ہیں جو مالک، ن...)
 
 
(ایک دوسرے صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا)
سطر 1: سطر 1:
== عزت مآب الامام الاکبر ڈاکٹر محمد سید طنطاوی (شیخ الأزہر) ==
+
تمام تعریفیں اس اﷲ کے لیے ہیں، جو مالک، نگہبان، اور سب سے بلند ہے، جس نے کائنات کی ہر چیز کو پیدا کیا پھر اسے جملہ تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ درست توازن دیا اور ہر چیز کے لئے قانون مقرر کیا پھر اسے اپنے اپنے نظام کے مطابق رہنے اور چلنے کا راستہ بتایا۔ اور درود و سلام ہو ہمارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، جنہوں نے اپنی خواہش نفس سے کوئی کلام نہ فرمایا بلکہ جو بھی کلام فرمایا، وحی الہی سے فرمایا۔ اﷲ تعالیٰ درود و سلام اور برکت نازل فرمائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ اور ہر اس شخص پر جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی اقتداء کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی ہدایت سے ہدایت پکڑی۔
تمام تعریفیں اس اﷲ کے لیے ہیں جو مالک، نگہبان، اور سب سے بلند ہے، جس نے (کائنات کی ہر چیز کو) پیدا کیا پھر اسے (جملہ تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ) درست توازن دیا اور ہر چیز کے لئے قانون مقرر کیا پھر (اسے اپنے اپنے نظام کے مطابق رہنے اور چلنے کا) راستہ بتایا اور درود و سلام ہو ہمارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جنہوں نے اپنی خواہشِ نفس سے کوئی کلام نہ فرمایا بلکہ جو بھی کلام فرمایا وحی الٰہی سے فرمایا۔ اﷲ تعالیٰ درود و سلام اور برکت نازل فرمائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ اور ہر اس شخص پر جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی اقتداء کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی ہدایت سے ہدایت پکڑی۔ ۔ ۔ اما بعد! محترم [[ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] نے مجھے تقدیم لکھنے کے لیے اپنی کتاب [[’’المنہاج السوي من الحدیث النبوي]] صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘ ارسال کی۔ میں نے اس کتاب کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ مؤلف نے اس کتاب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک ہزار سے زائد احادیث جمع کی ہیں، اور ان کو متفرق ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ ہر باب میں اُسی باب سے متعلقہ احادیث ہیں۔ بعض ابواب کے فائدہ میں اضافہ کی غرض سے آثارِ صحابہ و تابعین کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں دی گئی احادیث کے حوالہ جات کی تخریج اور تمام احادیث کا اردو زبان میں ترجمہ بھی اس کتاب کا خاصہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مؤلف نے (اﷲ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے) اس کتاب کو اس دیدہ زیب شکل میں لانے کے لئے محنتِ شاقہ سے کام لیا ہے تاکہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احیاء میں اپنا حصہ ڈال سکیں اور اس کو آسان صورت میں علماء، محققین اور محبین کے لیے پیش کر سکیں۔ میں اﷲ ل سے دعا گو ہوں کہ وہ ذاتِ حق [[ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] صاحب کو اس محنتِ شاقہ پر جزائے خیر عطا فرمائے اور اس کتاب کو ان کی حسنات میں اضافہ کا سبب بنانے کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی اس کتاب کے ذریعے نفع عطا فرمائے۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس چیز کا نگہبان اور اس پر قادر ہے۔ (الأزھر الشریف مجمع البحوث الإسلامیۃ مکتب الأمین العام29 جمادی الأول 1427ھ، 25 جون 2006ء)  
+
 
 +
اما بعد! محترم [[ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] نے مجھے تقدیم لکھنے کے لیے اپنی کتاب "[[المنہاج السوي من الحدیث النبوي]] صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" ارسال کی۔ میں نے اس کتاب کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ مؤلف نے اس کتاب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک ہزار سے زائد احادیث جمع کی ہیں، اور ان کو متفرق ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ ہر باب میں اسی باب سے متعلقہ احادیث ہیں۔ بعض ابواب کے فائدہ میں اضافہ کی غرض سے آثار صحابہ و تابعین کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں دی گئی احادیث کے حوالہ جات کی تخریج اور تمام احادیث کا اردو زبان میں ترجمہ بھی اس کتاب کا خاصہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مؤلف نے (اﷲ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے) اس کتاب کو اس دیدہ زیب شکل میں لانے کے لئے محنت شاقہ سے کام لیا ہے تاکہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احیاء میں اپنا حصہ ڈال سکیں اور اس کو آسان صورت میں علماء، محققین اور محبین کے لیے پیش کر سکیں۔
 +
 
 +
میں اﷲ تعالی سے دعا گو ہوں کہ وہ ذات حق [[ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] صاحب کو اس محنت شاقہ پر جزائے خیر عطا فرمائے اور اس کتاب کو ان کی حسنات میں اضافہ کا سبب بنانے کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی اس کتاب کے ذریعے نفع عطا فرمائے۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس چیز کا نگہبان اور اس پر قادر ہے۔ (الازھر الشریف مجمع البحوث الاسلامیۃ مکتب الامین العام 29 جمادی الاول 1427ھ، 25 جون 2006ء)  
  
 
[[زمرہ:تاثرات]]
 
[[زمرہ:تاثرات]]

حالیہ نسخہ بمطابق 14:29، 29 اپريل 2009ء

تمام تعریفیں اس اﷲ کے لیے ہیں، جو مالک، نگہبان، اور سب سے بلند ہے، جس نے کائنات کی ہر چیز کو پیدا کیا پھر اسے جملہ تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ درست توازن دیا اور ہر چیز کے لئے قانون مقرر کیا پھر اسے اپنے اپنے نظام کے مطابق رہنے اور چلنے کا راستہ بتایا۔ اور درود و سلام ہو ہمارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، جنہوں نے اپنی خواہش نفس سے کوئی کلام نہ فرمایا بلکہ جو بھی کلام فرمایا، وحی الہی سے فرمایا۔ اﷲ تعالیٰ درود و سلام اور برکت نازل فرمائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ اور ہر اس شخص پر جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی اقتداء کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی ہدایت سے ہدایت پکڑی۔

اما بعد! محترم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مجھے تقدیم لکھنے کے لیے اپنی کتاب "المنہاج السوي من الحدیث النبوي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" ارسال کی۔ میں نے اس کتاب کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ مؤلف نے اس کتاب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک ہزار سے زائد احادیث جمع کی ہیں، اور ان کو متفرق ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ ہر باب میں اسی باب سے متعلقہ احادیث ہیں۔ بعض ابواب کے فائدہ میں اضافہ کی غرض سے آثار صحابہ و تابعین کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں دی گئی احادیث کے حوالہ جات کی تخریج اور تمام احادیث کا اردو زبان میں ترجمہ بھی اس کتاب کا خاصہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مؤلف نے (اﷲ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے) اس کتاب کو اس دیدہ زیب شکل میں لانے کے لئے محنت شاقہ سے کام لیا ہے تاکہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احیاء میں اپنا حصہ ڈال سکیں اور اس کو آسان صورت میں علماء، محققین اور محبین کے لیے پیش کر سکیں۔

میں اﷲ تعالی سے دعا گو ہوں کہ وہ ذات حق ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کو اس محنت شاقہ پر جزائے خیر عطا فرمائے اور اس کتاب کو ان کی حسنات میں اضافہ کا سبب بنانے کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی اس کتاب کے ذریعے نفع عطا فرمائے۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس چیز کا نگہبان اور اس پر قادر ہے۔ (الازھر الشریف مجمع البحوث الاسلامیۃ مکتب الامین العام 29 جمادی الاول 1427ھ، 25 جون 2006ء)