"تاثرات : پیر خواجہ قمر الدین سیالوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

منہاج انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
 
(ایک دوسرے صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا)
سطر 1: سطر 1:
[[1966ء]] میں دارالعلوم سیال شریف میں پیر خواجہ قمر الدین سیالوی کے زیر صدارت منعقدہ تقریب میں [[ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] اپنے والد کے ساتھ شریک تھے۔ آپ کی عمر اُس وقت 15 سال تھی۔ آپ نے صرف دس منٹ نہایت پر جوش علمی و فکری خطاب کیا، جس کے بعد حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کا ماتھا چومتے ہوئے ہاتھ پکڑ کر مائیک پر اپنے عظیم تاثرات سے نوازتے ہوئے فرمایا :
+
1966ء میں دارالعلوم سیال شریف میں پیر خواجہ قمر الدین سیالوی کے زیر صدارت منعقدہ تقریب میں [[ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] اپنے والد کے ساتھ شریک تھے۔ آپ کی عمر اُس وقت 15 سال تھی۔ آپ نے صرف دس منٹ نہایت پر جوش علمی و فکری خطاب کیا، جس کے بعد حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کا ماتھا چومتے ہوئے ہاتھ پکڑ کر مائیک پر اپنے عظیم تاثرات سے نوازتے ہوئے فرمایا :
  
 
’’لوگو! آپ نے اس بچے کا خطاب تو سن لیا ہے، میں آپ کو گواہ بنانا چاہتا ہوں کہ ہمیں اس بچے پر فخر ہے، ان شاء اللہ ایک دن ایسا آئے گا کہ یہی بچہ ([[محمد طاہرالقادری]]) عالم اسلام اور اہلسنت کا قابل فخر سرمایہ ہو گا۔ میں تو شاید زندہ نہ ہوں، لیکن آپ میں سے اکثر لوگ دیکھیں گے کہ یہ بچہ آسمان علم و فن پر نیر تاباں بن کر چمکے گا۔ اس کے علم و فکر اور کاوش سے عقائد اہلسنت کو تقویت ملے گی اور علم کا وقار بڑھے گا۔ اہلسنت کا مسلک اس نوجوان کے ساتھ منسلک ہے اور اس کی کاوشوں سے ایک جہاں مستفید ہو گا۔‘‘  
 
’’لوگو! آپ نے اس بچے کا خطاب تو سن لیا ہے، میں آپ کو گواہ بنانا چاہتا ہوں کہ ہمیں اس بچے پر فخر ہے، ان شاء اللہ ایک دن ایسا آئے گا کہ یہی بچہ ([[محمد طاہرالقادری]]) عالم اسلام اور اہلسنت کا قابل فخر سرمایہ ہو گا۔ میں تو شاید زندہ نہ ہوں، لیکن آپ میں سے اکثر لوگ دیکھیں گے کہ یہ بچہ آسمان علم و فن پر نیر تاباں بن کر چمکے گا۔ اس کے علم و فکر اور کاوش سے عقائد اہلسنت کو تقویت ملے گی اور علم کا وقار بڑھے گا۔ اہلسنت کا مسلک اس نوجوان کے ساتھ منسلک ہے اور اس کی کاوشوں سے ایک جہاں مستفید ہو گا۔‘‘  
  
 
[[زمرہ:تاثرات]]
 
[[زمرہ:تاثرات]]

حالیہ نسخہ بمطابق 02:44، 1 مئی 2012ء

1966ء میں دارالعلوم سیال شریف میں پیر خواجہ قمر الدین سیالوی کے زیر صدارت منعقدہ تقریب میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اپنے والد کے ساتھ شریک تھے۔ آپ کی عمر اُس وقت 15 سال تھی۔ آپ نے صرف دس منٹ نہایت پر جوش علمی و فکری خطاب کیا، جس کے بعد حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کا ماتھا چومتے ہوئے ہاتھ پکڑ کر مائیک پر اپنے عظیم تاثرات سے نوازتے ہوئے فرمایا :

’’لوگو! آپ نے اس بچے کا خطاب تو سن لیا ہے، میں آپ کو گواہ بنانا چاہتا ہوں کہ ہمیں اس بچے پر فخر ہے، ان شاء اللہ ایک دن ایسا آئے گا کہ یہی بچہ (محمد طاہرالقادری) عالم اسلام اور اہلسنت کا قابل فخر سرمایہ ہو گا۔ میں تو شاید زندہ نہ ہوں، لیکن آپ میں سے اکثر لوگ دیکھیں گے کہ یہ بچہ آسمان علم و فن پر نیر تاباں بن کر چمکے گا۔ اس کے علم و فکر اور کاوش سے عقائد اہلسنت کو تقویت ملے گی اور علم کا وقار بڑھے گا۔ اہلسنت کا مسلک اس نوجوان کے ساتھ منسلک ہے اور اس کی کاوشوں سے ایک جہاں مستفید ہو گا۔‘‘